لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد معطل ہونے والی سیلولر انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بحالی کے لیے دائر درخواست پر جمعرات کو وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے حکومت اور پی ٹی اے کو 22 مئی تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ جمعرات کو سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل ابوذر سلمان نیازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سروس بلاک کرنے سے لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں۔
تاہم حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بلاک کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا قومی سلامتی سے متعلق کسی معاملے پر انٹرنیٹ سروس بلاک کی جا سکتی ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہو تو بھی انٹرنیٹ سروس بلاک نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکومت اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔