مینگورہ: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئرپرسن حنا جیلانی نے ہفتے کے روز کہا کہ ملک میں ہر گزرتے دن کے ساتھ امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔
یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے وادی سوات کے دورے کا مقصد انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام لوگ بدترین زندگی گزار رہے ہیں اور ہر طرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر آرہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبل از وقت انتخابات اس ملک کے شہریوں کو درپیش مسائل کا حل نہیں ہیں۔
حکومت کو صرف پنجاب میں الیکشن کرانے کے لیے کم از کم 35 ارب روپے خرچ کرنے ہوں گے۔ حکمران اس رقم کو عام لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے سے کیوں گریزاں ہیں؟ انہوں نے سوال کیا اور مزید کہا کہ قومی اسمبلی نامکمل ہے اور دو صوبوں میں کوئی منتخب حکومت نہیں ہے۔
حنا جیلانی نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے اور سکیورٹی اہلکار سوات میں تعلیمی ادارے خالی کر دیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سینکڑوں لاپتہ افراد ریاستی اداروں کی تحویل میں مر گئے اور ان کے لواحقین کو اس کا علم نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔